مفتیِ قلاّت کے گھر میں گیس سلنڈر پھٹ گیا، 4 خواتین جاں بحق اور 2 زخمی

امیر اہلِ سنّت نے بہت زیادہ ڈھارس و تسلی دی۔

مزید فرمایا: انسان جس سے محبت کرتا ہو اس کے فوت ہونے پر صبر کرے تو اللہ پاک اسے جنت عنایت فرمائے گا۔ (شرحِ حدیث)

تفصیلی خبر:

کنزالایمان و خزائن العرفان کا بروہی زبان میں ترجمہ کرنے والے مفتیِ قلّات حضرت مولانا مفتی عبدالغفار حلیمی صاحب کے گھر کے کچن میں گیس کا سلنڈر پھٹنے سے گھر کی 6 خواتین بہت زیادہ جھلس گئیں جس کے نتیجے مفتی صاحب کے بچوں کی امی، دو صاحبزادیاں، اور بڑی بہو انتقال کر گئیں جبکہ ایک صاحبزادی اور بہو شدید زخمی حالت میں کوئٹہ کے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

اس افسوس ناک واقعے کی اطلاع ملنے پر امیر اہلِ سنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے (26محرم الحرام 1441ھ مطابق 26 ستمبر 2019 کو) آڈیو پیغام کے ذریعے مفتی صاحب اور ان کے صاحبزادوں سمیت تمام سوگواروں سے تعزیت کی، مرحومین کے لئے دعائے مغفرت جبکہ زخمیوں کےلئے دعائے صحت فرمائی نیز دعا میں یہ بھی کہا:

یااللہ ! قبلہ مفتی صاحب بڑے غمزدہ اور صدمے سے چور چور ہوں گے، اے اللہ! ان پر کوئی ایسی رحمت کی نظر فرما کہ ان کے غم غلط ہوجائیں،  مولائے کریم! انہیں خوشیاں نصیب فرما، یااللہ! سارا خاندان رنج و غم میں ڈوبا ہوا ہوگا محبوبِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے کوئی ایسی خوشی کی لہر آجائے کہ ان کے غم دور ہو جائیں، خوشیاں پلٹ آئیں، اِلٰهُ العَالمِیْن! رحم فرما، کرم فرما، فضل فرما۔ اٰمین

بہار آئے میرے دل کے چمن میں یا رسول اللہ

ادھر بھی آکے لگے چھینٹا کوئی رحمت کے بادل سے

امیرِ اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایصالِ ثواب کےلئے بخاری شریف سے حدیثِ قدسی بیان کرتے ہوئے کہا:اللہ پاک فرماتا ہے: جب میں اپنے بندۂ مومن کی دنیاکی کوئی پیاری چیز لے لوں، پھر وہ صبر کرے تو میرے پاس اس کی جزا جنت کے سوا کچھ نہیں۔ (بخاری شریف، حدیث: 6424)

اس حدیثِ قدسی کی شرح یوں بیان کی گئی ہے کہ: کسی شخص کے ماں باپ، بھائی بہن، بیوی، یا اولاد میں سے یا اس کے علاوہ کوئی ایسا انسان فوت ہوجائے جس سے وہ محبت کرتا ہو اور اس کے فوت ہونے پر صبر کرے تو اللہ پاک اسے جنت عنایت فرمائے گا۔ (فتح الباری، مراۃ، مرقاۃ)

امیر اہلِ سنت نے مزید فرمایا: اللہ آپ کو صبر دے۔ مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔ اللہ کریم آپ کے حال پر رحم فرمائے۔ ظاہر ہے جو صدمہ آپ کو پہنچا ہے وہ آپ ہی سمجھ سکتے ہیں، ہم نہیں سمجھ سکتے۔ اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال ہے۔